news ticker

عالمی بنکو نے کورونا وبا پرقابو پانے کے لیے پاکستان کے لیے 20 کروڑ ڈالر امداد کی منظور ی دیدی ہے

Monday, 8 April 2019

تبدیلی سرکار اور عوام کا حال زار

تبدیلی سرکار اور عوام کا حال زار

سال 2018 کے انتخابات سے قبل یوں محسوس ہوتا تھا کہ اگر پی ٹی آئی نے اس انتخابات میں فتح حاصل کر لی تو پاکستا ن کے عوام کی زندگیاں بدل جائیں ۔غریب عوام کو ریلیف مل جائے گا 100روپے کی چیز 50 میں مل جایا کرے گی ، یہ تمام امیدیں اس امر میں لگائی گئیں کہ عمران خان نے عوام کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ریلیف جو مسلم لیگ (ن) نہ دے سکی وہ پی ٹی آئی کی حکومت دے گی اور نئے پاکستان کا خواب دکھایا۔ 

 بہرحال الیکشن کا مرحلہ مکمل ہوگیا پی ٹی آئی حکومت برسراقتدار آگئی اور اب اپنی مدت کے چھ ماہ بھی گزارچکی ہے لیکن وہ امیدیں ،وعدے جو عوام سے کئےگئے تھے وہ پورے اب تک تو ہوتے نظر نہیں آئے ۔حکومت کے برسراقدار آئے آدھا سال مکمل ہوچکا لیکن افراط زر کا پہاڑ عوام کے سرنہ اترا ،ہر ماہ مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے اور اب ملک میں مہنگائی کی شرح 9 اعشاریہ 41 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 

ادارہ شماریات کےاعداد و شمار کے مطابق فروری کے مقابلے میں مارچ میں مہنگائی کی شرح میں ایک اعشاریہ 42 فیصد اضافہ ہوا، مارچ میں مہنگائی کی شرح 9 اعشاریہ 41 فیصد ریکارڈ کی گئی ، اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے مارچ تک مہنگائی کی شرح 6 اعشاریہ 79 فیصدرہی۔ 

ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ افراط زر کس تیزی سے بڑھ رہاہے جس کے بعد پچھلی حکومتیں اور موجودہ حکومت میں کوئی فرق باقی نہ رہا اگر موجودہ حکومت اور پچھلی حکومت کا موازنہ کیا جائے تواکتوبر 2017 تک جس وقت اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے ڈالر 105 کا تھااب ڈالر 143 کا ہوگیا ہے2017 میں مہنگائی کی شرح 3.8 فیصد تھی آج مہنگائی کی شرح 9.4 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے۔ایک طرف اسٹیٹ بینک روپے کی قدر کو مسلسل گرارہا ہے دوسری طرف شرح سود بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کڑوڑوں عوام کے لیے مسائل و مشکالات بڑھا رہی ہے۔ 

  

پاکستان کے عوام کے لیے مہنگائی اور اشیائے خوردونوش میں مسلسل اضافہ نے ہمیشہ سے عوام کو جکڑ رکھا ہے  کبھی پیڑول کی قیمتوں میں اضافہ کبھی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتیں دکھائی دیں اگر پیپلز پارٹی کے دور کی بات کی جائے جب بھی اس حکومت نے عوام کی روٹی چھینے میں کوئی کسرباقی نہ چھوڑی تھی اور آج بھی اگر افراط زر میں اسی طرح اضافہ ہوا لیکن اس مہنگائی کے دلدل سے عوام نکالنا چاہتی تھی اسی بنیادپر کڑوڑوں پاکستانیوں کی نگاہیں محض عمران خان پر مرکوز تھیں کہ شاید تبدیلی ان کا مقدر بن جائے مگر تبدیلی سرکار سے بھی عوام کو وہی ملا جو پچھلی حکومتیں دیتی آئیں ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی حکومت آنے والے سالوں میں عوام کو ریلیف دے سکےگی ؟ اگر پی ٹی آئی حکومت عوام کو ریلیف نہ دے سکی تو کیا اگلے الیکشن میں عوام بھی انہیں ریلیف دیں گے؟

تحریر

انیقہ معین

x

1 comment:

سماجی وثقافتی اقدار کس طریقے سے کراچی میں امن و برداشت کو فراغ دے سکتے ہیں۔۔۔

کسی بھی معاشرے کی خوشحالی ،ترقی و کا میابی کا رازاس معاشرے کے امن و امان اور لوگوں میں ایک دوسرے کے لیئے مذہبی،ثقافتی اور سماجی جذب...