news ticker

عالمی بنکو نے کورونا وبا پرقابو پانے کے لیے پاکستان کے لیے 20 کروڑ ڈالر امداد کی منظور ی دیدی ہے

Thursday, 6 December 2018

عدم برداشت اور ہمارا معاشرہ



پُرسکون اورپُر رامن معاشرہ کون نہیں چاہتا آج اگر کوئی ہم میں سے کسی سےبھی پوچھا جائےتو ہماری ترجیح ایک 
ایسے معاشرے میں رہنا ہوگی جو امن و سکون کا گہوارہ ہو جہاں میانہ روی ،تحمل مزاجی ، رواداری ،انصاف کرنا ،ایک دوسرے کو معاف کردینا ،برداشت کرنا اور وہ تمام خوبیاں موجود ہوں جو ایک پُر امن معاشرے میں ہوتی ہیں مگر بدقسمتی سے اگر ہم اپنے معاشرے کو دیکھتے ہیں تو ہمارا معاشرہ نا جانے کس راہ پر گامزن ہوتا جارہا ہے معاشر ے میں بڑھتی عدم برداشت میں خوفنا ک حد تک اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث نفسیاتی مسائل بھی دن بہ دن جڑپکڑ رہے ہیں۔ 


معاشرے کا بدلتا یہ رُخ جس میں الزامات کی بوچھاڑ، گالم گلوچ اور ہاتھا پائی جیسے کوئی بڑی بات ہی نہیں ،کبھی سیاست کے نام پر تو کبھی مذہب کو نشانہ بناکر، راہ گزرتے چھوٹی چھوٹی باتوں پر لوگوں کو ایک دوسرے پر گالم گلوچ کرتے دیکھ تعجب ہوتا ہے کہ ہماری قوم کی اخلاقیات کہیں کہو چکی ہیں اور اگر گھریلوں جھگڑوں کی بات کی جائے تو بے شمار مثالیں موجود ہیں جن میں ایک چند روز قبل ہونے والا افسوس ناک واقع جس میںْ ایک چھوٹی سی بچی کو چائے میں پتی زیادہ ڈالنے پر خاتون نے جس بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا ٌ، ایسی بدترین مثال کسی اور معاشرے میں ملنا مشکل ہیں۔ اس معصوم پر اُس عورت نے اتنی چھوٹی سی بات پر تھپڑوں کی برسات کردی اب جہاں ایسی بے بنیاد باتوں پر ایسا رویہ اختیار کیا جائے گا تو اس معاشرے میں منفی خیالات ،نفسیاتی مسائل اور عدم برداشت کیسے نہ پیدا ہوگی۔ 

آخر لوگوں کے رویے ایسے کیوںہوتے جارہے ہیں ؟ یہ جاننے کے کوشش کی جائے تو ہمارے ملک کی بیشتر عوام اس وقت بے پناہ مسائل کا شکار ہے کوئی ملازمت کی خاطر در در کی ٹھوکریں کھاتا دکھائی دیتا ہے تو کہیں بے روزگاری ،غربت سینہ تانے کھڑے ہیں ہو نا ہو ہر فرد اس وقت مسائل سے گہرا نظر آتا جو لوگوں کے رویوں میں منفی اثرات مرتب کر رہا ہے جس کے آگے انہوں نے برداشت اور اپنے اخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھ دیا ہے لیکن اگر ہم ہمارے اس معاشرے کا سُدھار چاہتے ہیں تو برداشت اور اخلاقی اقدار سے بالاتر ہونا اشد ضروری ہے۔

بیشک ہمارے معاشرہ بہت سے مسائل سے گہرا ہواہے اور ہمارے عوام بھی بے پناہ مسائل سے دوچار ہیں لیکن ہم بھی تو اسی معاشرے کا حصہ ہیں ہمیں اپنے مسائل کا خود حل نکالنا ہے ایسا ممکن نہیں کہ کسی مسئلے کا کوئی حل نہ ہوہمیں یاد رکھنا ہے کہ تمام مسائل کے باوجود برداشت کا دامن نہیں چھوڑنا۔ اگردیکھا جائے تو معاشرہ بھی تو فرد سے ہی تخلیق ہوتا ہے اور ہم ہی تو وہ فرد ہیں جو معاشرے کو بناتے ہیں ہمارے مثبت رویےلوگوں کے منفی رویوں کو کس قدر تبدیل کرسکتے ہیں اس کا اندازہ شاید ہم خود بھی نہیں لگاسکتے ۔ اگر انفرادی طور پرہی ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں تو بہت بہتری آسکتی ہے ہر فرد توجہ چاہتا ہے اپنی بات کی اہمیت چاہتاہے جب تک ہم ایک دوسرے کا احترام نہیں 
کریں گے اپنے معاشرے کو ان مذکورہ برائیوں سے چھٹکارا دلانا ممکن نہیں۔


 تحریر
 انیقہ معین
x

سماجی وثقافتی اقدار کس طریقے سے کراچی میں امن و برداشت کو فراغ دے سکتے ہیں۔۔۔

کسی بھی معاشرے کی خوشحالی ،ترقی و کا میابی کا رازاس معاشرے کے امن و امان اور لوگوں میں ایک دوسرے کے لیئے مذہبی،ثقافتی اور سماجی جذب...