news ticker

عالمی بنکو نے کورونا وبا پرقابو پانے کے لیے پاکستان کے لیے 20 کروڑ ڈالر امداد کی منظور ی دیدی ہے

Friday, 3 April 2020

سماجی وثقافتی اقدار کس طریقے سے کراچی میں امن و برداشت کو فراغ دے سکتے ہیں۔۔۔



کسی بھی معاشرے کی خوشحالی ،ترقی و کا میابی کا رازاس معاشرے کے امن و امان اور لوگوں میں ایک دوسرے کے لیئے مذہبی،ثقافتی اور سماجی جذبات رکھنے پر منحصر ہے۔ہمارا کراچی جو پاکستان کا سب سے بڑا شہرہے معیشت کے اعتبار سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔اس شہر میں مختلف رنگ و نسل اور قومیت کے لو گ آباد ہیں۔ یہ شہر اپنے آپ میں ایک چھوٹا پاکستان ہے جہاں مختلف زبانیں بولنے والے لوگ آباد ہیں۔کراچی شہر میں امن و امان دیکھنے کے لیئے تو جیسے آنکھیں ترس سی گئی ہیں اس شہر میں امن و امان نہ ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں جس کے بارے میں کچھ اہم شخصیات تذکرہ کرتی نظرتو آتی ہیں مگر اس شہر میں امن و برداشت کو کس طرح فروغ دیا جاسکتا ہے اس پر بہت کم لوگ ہی تذکرہ کرتے ہیں کیوں کہ ان شخصیات کا مقصد اس شہر میں امن و برداشت کو پروان چڑھانا نہیں بلکہ رنگ و نسل کے اعتبار سے تعصب کو فروغ دینا ہے۔

ہمارا ثقافتی اقدار ہماری زبان،رسم و رواج ،فن خطاطی ،لباس اور رہن سہن میں چھپا ہوا ہے ہم اپنی ثقافت کی وجہ سے ہی دنیا بھر میں پہچانے جاتے ہیں لیکن اس موجودہ دور میں ہم نے اپنی ثقافت کو بہت دور چھوڑ دیاہے اور اس میں بہت سی تبدیلیاں پیدا کر لیں ہیں اپنی ثقافت کوبھلا کر مغربی طرزِ عمل اختیار کرلیاہے جو کہ ہماری بربادی کا سبب ہے۔ہم نے اپنے لباس و رہن سہن کو مغربی طرز کے لحاظ سے ڈھال لیا ہے ہم اپنی ثقافت کے فروغ کے ذریعے ہی لوگوں میں محبت و بھائی چارے کو پروان چڑھا سکتے ہیں جس سے ہمارا معاشرے میں امن و برداشت کو فروغ مل پائے گا۔اور دوسری طرف اگر سماجی اقدار کی بات کی جائے تو سماجی اقدار کسی بھی معاشرے کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے اقدار ہی معاشرے کے استحکام کے لئے جواب دے ہوتا ہے سماجی اقدار معاشی انتظام کو چلانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔بنیادی حقوق،حب الوطنی،خدمت خلق ،قربانی، معقولیت ،انفرادیت،مساوات،جمہوریت،وغیرہ۔۔یہ تمام سماجی اقدار کے عناصر ہیں۔

کراچی شہر میں امن و امان کو فروغ د ینے کے لئے ضروری ہے کہ ہر فرد سماجی و ثقافتی اقدار کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے ملک سے وفادارہوکر اپنی ذمہ داریاں اور فرائض انجام دے تاکہ معاشرے میں بے تر تیبی اور بے ضابطگی نہ پھیلے۔اپنے مفاد کے ساتھ دوسرے شہریوں کے مفاد کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔شہر کراچی میں مختلف مذاہب ، رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں جن کی ثقافت جدا ہیں لیکن سب سے پہلے تو لوگوں میں الگ الگ قومیت اور رنگ و نسل کے تعصب کو ختم کرنا ہوگا۔کراچی میں امن و امان نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ تو یہی ہے۔سندھی ہو یا پنجابی ہو، مہاجر ہو یا پٹھان ،شیعہ ہو یا سنی یا جو بھی قومیت و ر نگ و نسل ہو یہ سوچنا بے حد ضروری ہے کہ اس ملک میں رہنے والے تمام اقوام سب پاکستانی ہیں ایک ملک و قوم سے تعلق رکھتے ہیں تمام رنگ و نسل کے اقوام کو چاہیئے کہ وہ ہر قوم اور مذہب کے لوگوں کا احترام کریں اور اپنے سماجی و ثقافتی اقدار کے ذریعے لوگوں میں ملک و قوم سے محبت کے جذبے کو فروغ ویں۔انصاف پر مبنی معاشرہ ہی ترقی کرسکتا ہے جس میں رنگ و نسل ، قومیت سے با لا تر ہوکر کام کر نا ہی معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس شہر میں بسنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان ہم آہنگی بہت ضروری ہے جس معاشرے میں مذہبی ہم آہنگی نہیں ہوگی وہ معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔

سماجی اقدار کی ایک اہم مثال مرحوم عبدالستار ایدھی کی موجود ہے جنہوں نے اپنی زندگی کو لوگوں کی خدمات کے لئے وقف کر ویا انکا مقصد صرف سماجی خدمت تھا ایسی شخصیت کا ہمارے معاشرے میں ہونا باعث فخر ہے ہمیں ایسی ہی شخصیات کو اپنی زندگی میں ملحوظ رکھتے ہوئے ویسا ہی طرزعمل اختیار کرنا چاہیئے۔اس وقت شہر کراچی میں جتنی بھی سماجی تنظیمیں ہیں ان سب تنظیموں کو چاہیئے کہ وہ فعال ہوکر کام کریں۔کاروکاری،نا بالغ لڑکیوں کی شاوی کرنا،غلط کاریہ،معصوم بچوں کا اغوابرائے تاوان کرنا،خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے جیسی برائیاں جو معاشرے میں ہیں انکو جب ختم کٰٰٰیاجاسکتا ہے جب تمام سماجی تنظیمیں فعال ہوکر کام کرنا شروع کریں گی لوگوں کو ا نصاف ملے گااور اِن تمام برائیوں کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔

تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کے لیڈرز کو چاہیئے کہ آپس میں مل کر شہر کراچی کی ترقی کے لئے کام کریں بجائے اس کے ایک دوسرے کی برائیاں اور کمزوریاں لوگوں کے سامنے بیان کریں کیوں کہ اس عمل سے معاشرے میں بگاڑاور لوگوں میں تعصب پھیلتا ہے اس کے برعکس سب کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے ہر ایک قوم اور مذہب کو عزت دی جائے اور انسانیت کے تحت تمام غریبوں ، مسکینوں اور یتیموں کی مدد کی جائے تاکہ شہر کا ہر فرد اس معاشرے میں امن و سکون سے زندگی گزار سکے۔

کراچی میں سما جی و ثقافتی اقدار کے ذریعے امن و برداشت کے فروغ کا یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد کو چاہیئے کہ وہ اس بات کا تہیہ کر لیں کہ وہ پاکستانی ہیں ایک قوم ہیں۔ایک پاکستانی کی حثیت سے ملکی مفادات کے خاطر کام کریں تاکہ ملک میں امن و امان قائم ہو اور آپس میں محبت پروان چڑھے ۔
بقول علامہ اقبال:                                           افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملت کے مقد ر کا ستارا 

تحریر:انیقہ معین

سماجی وثقافتی اقدار کس طریقے سے کراچی میں امن و برداشت کو فراغ دے سکتے ہیں۔۔۔

کسی بھی معاشرے کی خوشحالی ،ترقی و کا میابی کا رازاس معاشرے کے امن و امان اور لوگوں میں ایک دوسرے کے لیئے مذہبی،ثقافتی اور سماجی جذب...